یم سٹوری کی دوست کی چودائی

واقعہ کچھ اس طرح ہے کہ مجے رات کو تقریبا دو بجے کآل ای. دوسری طرف ایک لڑکی بول رہی تھی میں نیند میں تھا. میں نے فون اٹھایا تو بولی کے اب تمہاری آواز نہیں نکل رہی. سٹوریز میں بارے ہیرو بنتے ہو. اسکی یہ بات سن کر میری آنکھیں پوری طرح کھل گئی. میں بولا کے مطلب کی بات کریں آپ کون ہیں  کیا کیا چاہتی ہیں. وہ بولی کے میں ایک لڑکی ہوں اور آپ کو چاہتی ہوں. اس رات وہ تقریباً ایک گھنٹہ بات کرتی رہی. اس دوران اس نے بتایا کے اس کا شوہر ایک سرکاری ادارے میں کم کرتا ہے اور اس کی مسلسل نائٹ شفٹ میں ڈیوٹی ہوتی ہے. اور وہ اس کے ساتھ سہی طور پر سیکس نہیں کر پا رہی. لہذا اسے ایک سیکس پارٹنر کی ضرورت ہے جو کے میچور اور تجربہ کر ہو. اسے بعد میں تنگ بھی نہ کرے اور اسکا عاشق بھی نہ بنے جب اسکا دل چاہے وہ اس سے مل سکے بغیر کسی دار کےاس طرح سے ہماری بات چیت شرو ہوگئی . ہم ہر روز کافی دیر بات کرتے سیکس کے مختلف طریقے ڈسکس  کرتے. پھر آخر وہ دن آگیا جب ہماری ملاقات طے تھی اس نے مجے ایک مقامی ہوٹل میں بلایا تھا میں تیار ہو کر ٹھیک ٹائم پر وہاں پہنچا. ریسٹورانٹ میں جاکر کآل ملائی تو ایک لڑکی چلتی ہی مہرے پاسس آگئی اور بولی کے گجر صاحب آجائیں . لڑکی کیا تھی حسن کا مجسمہ تھی. بلیو ٹائٹ جینز اور وائٹ ٹی شرٹ بالوں کو ربن لگا کر باندھا ہوا. گلابی ہونٹ چمکتا ہوا گال، سفید رنگ، چھتیس سائز کے بووبز، کوئی تیس کی کمر اور ہپس کیا شاندار تھی. بس لڑکی تھی یا ماڈل . خیر ہم دونو ایک ٹیبل پر بیٹھ گئی. جب بات شروع کی تو مجے لگا جیسے ہم پہلے بھی کبھی مل چکے ہیں. ٹیب معلوم ہوا کے نعیمہ اور میں پہلی کلاس سے لے کر پانچویں تک ایک ہی کلاس میں پڑھتے رہے ہیں. یہ جان کر ہم مزید گھل مل گئی اور اب باقاعدہ سیکس کے لیے ملنے کا پروگرام طے کرنے لگے . ہم نے مختلف آپشن پر غور کیا. آخر میں یہ طے پایا کے کسی دن موقع پا کر نائمہ کے گھر پر ہی ملا جاےلو جی اب آگے چلتے ہیں. ایک دن شام کے وقت نعیمہ کا فون آیا کے آج اس کا شوہر کسی کام سے اسلام آباد سے لاہور جا رہا ہے. یہ ملنے کا بہترین موقع ہے. اس نے اپنے گھر کا ایڈریس سمجھایا اور بتایا کے گھر پی صرف اس کی بہن ہے جسے اس نے راضی کر لیا ہے. مجے اس کو تھوڑے پیسے اور اپنی گری دینی ہوگی تاکے وہ اس دوران مارکیٹ چلی جے اور وہاں سے شاپنگ وغیرہ کرلے. شام کو ٹھیک چھ بجے میں اس کے گھر کے بھر تھا. میں نے فون کیا اور نعیمہ نے  آکر دروازہ کھولا. مجے لے کر ڈرائنگ روم میں آگہی. آج وہ سچ میں قیامت ڈھا رہی تھی. ڈارک بلو کلر کی لونگ شرٹ اور نیچے چوڑی دار پاجامہ. قمیض ٹائٹ ہونے کیا وجہ سے اس کے ابھرے ہے ممے اور بھاہر نکلی ہی گانڈ لن کھڑا کر دینے کے لئے کافی تھی. ڈرائنگ روم میں اس کی بہن نے مجے کولڈ درنک آفر کی اور بڑی معنی خیز نظروں سے میری طرف دیکھا نیمہ  نے ہمارا آپس میں تعارف کرایا پھر اس کی بہن بولی کے وہ شاپنگ کے لیے بازار جانا چہ رہی تھی. جس پر نائمہ نے مجے اشارہ کیا اور میں نے اپنی گری کی چابی اور پانچ ہزار رپے نکال کر اسے دے دئیے . نائمہ اسے باہر تک چھوڑ آئ . اور بتایا کے اس کی بہن گھر کو بھر سے لاک کر گئی ہے. اور جب وہ اسے کال کرے گی تو وہ واپس آ جا ی گی. اس طرح ہم اپنا سارا ٹائم سکون سے گزار سکیں گے.
نا عما نے اندر   سے دروازہ لاک کر دیا۔ وہ آی اور میری گود میں بیٹھ گی۔ میں نے اسے کس کرنا شروع کر دیا۔ اس کے نرم نرم ہونٹ رسیلے رسیلے اور اس کا جسم اتنا نرم تھا کہ کیا بتاوں۔ لگتا تھا کہ کوی مخمل کی گڑیا میری گود میں بیٹھی ہوی ہے۔ ہم فرینچ کس کرتے کرتے صوفے پر لیٹ گءے۔ اسی دوران میں نے اس کے ممے دبانے شروع کیے کیا زبردست ممے تھے۔ چھتیس ساءز کے گول مٹول۔ میں نے اسے کھڑا کیا اور اس کی قمیذ اتار دی۔ اس کا برا بھی کھول دیا۔ کیا زبردست گورا جسم تھا۔ میں نے اسے ماتھے سے چومنا شروع کیا اور وہ مدہوش ہوتی گءی۔